چین دنیا کا نمبر ون" اقتصادی ٹائیگر" بننے کے قریب پہنچ گیا!
سال 2024ء میں ایشیاء تمام براعظموں اور چین امریکا اور یورپ سے طاقتور اقتصادی سپرپاور بن جائے گا، تمام براعظموں کو چین لیڈ کرے گا، پہلی سات اقتصادی طاقتوں میں چھ ایشیاء سے ہوں گی!چین دنیا کا نمبرون اقتصادی ٹائیگر بننے کے قریب پہنچ گیا ہے، سال 2024ء میں ایشیاء تمام براعظموں اور چین امریکا اور یورپ سے طاقتور اقتصادی سپرپاور بن جائے گا،تمام براعظموں کو چین لیڈ کرے گا، پہلی سات اقتصادی طاقتوں میں چھ ایشیاء سے ہوں گی ۔ سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے اپنے تبصرے میں کہا کہ امریکا انڈیا کو کس طرح بلیک میل کررہا ہے اور اپنے چنگل میں گھیرنے کیلئے مختلف کڑی شرائط پیش کررہا ہے، انڈین تھنک ٹینکس اور سکیورٹی ایڈوائزر سرجوڑ کربیٹھے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے معاملات کو ری ڈیزائن کیا ہے، انڈیا نے کہا کہ امریکا کی شرائط مان لی جائیں۔
یا پھر کوئی اور راستہ نکالا جائے۔سال 2024ء میں چین نمبر ون اقتصادی ٹائیگر اور ایشیاء براعظموں میں سپر پاور بن جائے گا، امریکا، یورپ اور سب پیچھے چلے جائیں گے ان تمام براعظموں کو چین لیڈ کرے گا۔
کیونکہ پہلی سات اقتصادی طاقتوں میں چھ ایشیاء سے ہوں گی جبکہ امریکا اکیلا کھڑا ہوگا۔ انڈیا میں ایک مئوثر آواز ایسی ہے جوسمجھتی ہے کہ امریکا کے نرغے میں نہیں آنا چاہیے۔پومپیو نے شرائط عائد کی ہیں کہ چین پرانحصار کم کردیں، اقتصادی تعاون اور تجارت ، آئی ٹی ، میڈیکل ، مواصلات ، ریسرچ پر انحصار کم کردیں۔ان شعبوں میں آپ چین کا بائیکاٹ کردیں اور انڈیا کی مارکیٹ کو امریکا کے ساتھ جوڑ دیں۔امریکا ہر شعبے میں انڈیا کو آفرز کررہا ہے۔امریکا بڑا جارحانہ ہوگیا ہے، امریکا اور بھارت نے چین کی بہت ساری موبائل ایپس بند کردی ہیں، چین کے قونصل خانے بند کیے جا رہے ہیں، چین بھی جواباً یہی کررہا ہے، فی الحال کولڈ وار جاری ہے، لیکن اگلا محاذ میدان جنگ میں اسلحے کے ساتھ ہوگا۔
فی الحال تیاری کی جارہی ہے۔اگر بھارت تمام شرائط مان لے گاتو اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہوگا، چین اور انڈیا پڑوسی ہیں، سی پیک آچکا ہے، ایران بھی چین کے ساتھ ہے، بھارت ساری باتیں سمجھ رہا ہے، دہلی کو کھٹک رہی ہے کہ امریکا ہمیں استعمال کرنا چاہتا ہے۔لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین قبضہ کرچکا ہے۔اس کے باوجود چین ایک حد سے آگے نہیں بڑھا، بھارت کو باربار آفر کررہا ہے کہ آپ سی پیک کا حصہ بن جائیں۔
امریکی بلاک میں نہیں جانا، اگر چلے گئے تو کھلی جنگ ہوگی، پھر جس حد تک جانا ہوگا ہم جائیں گے۔کیونکہ ہم دونوں ممالک نے یہاں رہنا ہے، لیکن امریکا نے یہاں نہیں رہنا۔ایک خبر ہے کہ چین اور بھارت خفیہ سفارتکاری کے ذریعے معاملے کوحل کیا جارہا ہے، دونوں باہمی معاملات کو خوش اسلوبی اور مذاکرات سے حل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں