اسلام آباد ہائی کورٹ نے" بند تعلیمی ادارے" کھولنے کی درخواست نمٹا دی"
پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست نمٹا دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، عدالت مداخلت نہیں کرے گی، متعقلہ فورم سے رجوع کیا جائے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پرائیویٹ سکول مالکان کی بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست پر سماعت کی!
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارےچھ ماہ سے بند ہیں۔اسکول مالکان کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن حکومت کو کوئی پرواہ نہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے۔منتخب حکومت عوام کو جواب دہ ہیں، حالات دیکھ کر وہی فیصلہ کرے گی!
چیف جسٹس نے کہا صرف سکول مالکان پر ہی نہیں بلکہ بچوں کا بھی ہرج ہو رہا ہے ،یہ کہنا درست نہیں کہ یہ معاملہ حکومت کے مدنظر نہیں"
یہ نہیں ہو سکتا کہ حکومت اس معاملے پر توجہ نہ دے رہی ہو۔عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد انہیں متعلقہ فورم سے رجوع کی تائید کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔واضح رہے کہ وز آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے اگلے ماہ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے تعلیمی ادارے 15 اگست سے کھولنے کا اعلان کیا ہے"اسلام آباد میں آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے پیر کو مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں ایسوسی ایشن کے صدر ہدایت خان نے دو ٹوک کہا کہ ہم پاکستان بھر کے تعلیمی ادارے کھولیں گے۔تعلیمی اداروں کی بندش سے ملک کے بچوں کا نقصان ہو رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کورونا زوال پذیر ہوگیا ہے اور کیسز بھی کم ہوگئے ہیں۔حکومت سے مذاکرات بھی کیے لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی۔اسکول کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 15 اگست 2020 کو پاکستان بھر کے تعلیمی ادارے کھول دیں گے!
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں